افتخار عارف

جس روز ہمارا کوچ ہوگا
پھولوں کی دکانیں بند ہوں گی

شیریں سخنوں کے حرفِ دُشنام
بے مہر زبانیں بند ہوں گی

پلکوں پہ نمی کا ذکر ہی کیا
یادوں کا سراغ تک نہ ہوگا

ہمواری ِ ہر نفس سلامت
دل پر کوئی داغ تک نہ ہوگا

پامالیِ خواب کی کہانی
کہنے کو چراغ تک نہ ہوگا

معبود ! اس آخری سفر میں
تنہائی کو سرخ رو ہی رکھنا

جز تیرے نہیں کوئی نگہدار
اس دن بھی خیال تو ہی رکھنا

جس آنکھ نے عمر بھر رلایا
اس آنکھ کو بے وضو ہی رکھنا

جس روز ہمارا کو چ ہو گا
پھولوں کی دکانیں بند ہوں گی

افتخار عارف۔۔۔۔۔۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *