نظم
دل بہ دل
ہٹاؤ
یہ رخ سے دفاعی مکھوٹا
انا بازیوں کا
عبث ڈانگ سوٹا
ہیں بیکار
جعلی تاثر کی گھاتیں
حصارِ تحفظ سے باہر نکل کر
کرو بےخطر
اپنے شفاف اندر کی
معصوم باتیں
یہ دعوا کہاں ہے
کہ عاصی نہیں ہوں
مگر یہ یقینو
کہ دوئی سے ہوں دُور
میں ٹوہ میں محو
جاسوس دنیا کا باسی نہیں ہوں
(جلیل عالی)