@غزل@
یقیں کے اور گُماں کے درمیاں ہوں
نہیں کے اور ہاں کے درمیاں ہوں
عجب اُلجھن نے گھیرا زندگی کو
کہیں اور کب ،کہاں کے درمیاں ہوں
میں کیا ہوں کیاہے میری زندگانی
ندامت کے سَماں کے درمیاں ہوں
نہیں شفقت کی اُلفت کی کمی کُچھ
میں بابا اور ماں کے درمیاں ہوں
نہیں ہونے کی خود کے کُچھ خبر بھی
یہاں کے اور وہاں کے درمیاں ہوں
نہیں نقصان کا مُجھکو کوئی ڈر
میں اُن کے آستاں کے درمیاں ہوں
نہیں ہے ذاتِ بزمی کام کی کُچھ
فقط نام و نشاں کے درمیاں ہوں ۔
رانا زاہد بزمی ۔