صباحت عروج

لبریز چشمِ دل کے پیالے نہیں کیے
کچھ خواب ہیں جو ان کے حوالے نہیں کیے

ناخن بڑھا لیے یا روابط بڑھا لیے
بے چارگی میں ہاتھ پہ چھالے نہیں کیے

ہم نے تمام عمر اندھیروں میں کاٹ دی
بوسیدہ خط جلا کے اجالے نہیں کیے

کچھ طاقچوں پہ لو کا اثر ٹھیک ہے مگر
دیوارو در چراغ نے کالے نہیں کہے

فاقوں تک آگئی ہے ہماری وفا مگر
ہم نے تمھارے خواب نوالے نہیں کیے

لکھے گئے ہیں شعر یہاں حسب آرزو
کاغذ کسی کے حکم پہ کالے نہیں کیے
صباحت عروج

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *