’’تِیچر‘‘
(شعیب احمد)
“آپی ہماری کلاش میں تی وی بھی ہے۔” چار سالہ جریر نے فیڈر منہ سے ہٹاتے ہوئے توتلے سے جوش کا اظہار کیا۔ “ہیں ں ں ں۔۔۔ واؤ۔۔۔ چلتا بھی ہے۔۔؟؟” چھ سالہ یمنیٰ نے ڈرائنگ بک سے نظریں ہٹا کر حیرت سے پوچھا۔
“نہیں۔۔۔ تیچر نے پرامش کیا تھا کہ آج تی وی چلائیں گی۔۔۔ پر تیچر نے نہیں چلایا۔۔ جھوتی کہیں کی۔۔۔” جریر برا سا منہ بناکر دوبارہ فیڈر پینے لگا۔
“گندی ٹیچر” یمنیٰ نے کہا وہ ڈرائنگ میں مصروف ہوگئی۔
“نہیں آپی۔۔۔ تیچر کو ایشے نہیں کہتے۔۔۔” جریر نے یمنیٰ کو سمجھایا اور پھر سے فیڈر منہ سے لگا لیا۔
’’کام‘‘
(شعیب احمد)
’’اللہ کے نام پر کچھ دےدوصاحب۔۔۔‘‘ میں سگنل پر رکا تو ایک ہاتھ میری طرف بڑھا۔
’’تمہارے لیے ایک ملازمت ہے میرے پاس۔۔۔کروگے۔۔۔؟؟؟ میں نے اسکے سراپا کا جائزہ لیا۔
’’بولو یار۔۔۔ بولتے کیوں نہیں۔۔۔؟‘‘ جواب نہ پاکر میں نے دائیں طرف دیکھا۔ وہاں کوئی بھی نہیں تھا۔۔۔