ماہین اقبال

شام ہوتے ہی ستاروں کی طرف لوٹ گئے
یعنی ہم لوگ شراروں کی طرف لوٹ گئے

وہ جو تنہا ہی لڑا کرتے تھے لہروں سے کبھی
ابر برسا تو کناروں کی طرف لوٹ گئے

تیری یادوں کے دریچوں کے حسیں رنگ میاں
آج بکھرے تو بہاروں کی طرف لوٹ گئے

دیکھ کر آج کے انسان میں نفرت کی وبا
سانپ جتنے بھی تھے غاروں کی طرف لوٹ گئے

دیکھ کر آج میں حیران ہوئی ہوں ماہی
درد پھر درد کے ماروں کی طرف لوٹ گئے

(ماہین اقبال)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *