وادی کیلاش
میں کافر ہوں
مجھے خشبو بھری وادی بلاتی ہے
جہاں کرنیں اترتی ہیں
تو دھرتی رقص کرتی ہے
جہاں جھرنے مچلتے ہیں
فضائیں گنگناتی ہیں
جہاں نفرت نہیں ہوتی
جہاں قاتل نہیں ہوتے
جہاں غربت تو ہوتی ہے
مگر مجرم نہیں ہوتے
وہ وادی ہی تو جنت ہے
محبت ہی عبادت ہے
جہاں سب لوگ رقصاں ہیں
خوشی کے رنگ میں ڈوبے
سراپا نور سب چہرے
بس اپنی دھن میں رقصاں ہیں
خوشی بھی رقص ہے ان کا
غمی بھی رقص ہے ان کا
وہ الفت بھی مناتے ہیں
وہ فرقت بھی مناتے ہیں
وہ کافر ہیں مگر اب بھی
حسیں جنت میں رہتے ہیں
میں کافر ہوں
مجھے خشبو بھری وادی بلاتی ہے
نیلما ناھید درانی