تازہ غزل
شام کے وقت بھی شراب نہیں
پھر بتا زندگی عذاب نہیں ۔۔۔۔؟
حسن مائل ہے بے حجابی پر
اور مجھے دیکھنے کی تاب نہیں
آنکھ صحرا نہیں , سمندر ہے
یار پانی ہے یہ سراب نہیں ۔۔۔
میرا دعویٰ ہے پوری دنیا میں
اُس ہنسی کا کوئی جواب نہیں
کیوں سفر ختم ہی نہیں ہوتا
رہبرو ! راستہ خراب نہیں ؟؟
ڈوب مرنے کو چُلو بھر پانی
وائےحسرت کہ دستیاب نہیں
صرف بھاشن سنے ہیں صدیوں سے
مجھ کو روٹی دو انقلاب نہیں
خالد ندیم شانی