جی اے نجم

‎آیا ہے لے کے خار اسے پھول پیش کر
‎کم سے کم ایک بار اسے پھول پیش کر

‎کچھ دن سے تیرے چاہنے والوں میں ایک شخص
‎پھرتاہے سوگوار اسے پھول پیش کر

‎اک دوست ہو رہا ہے محبت کے باوجود
‎اندر سے ریگزار  ، اسے پھول پیش کر

‎جھولی میں بھر کے لایا ہے پتھر مرے لیے
‎تو تو نہ میرے یار اسے پھول پیش کر

‎اترا ہے نجم سرخ تبسم ترے لیے
‎ تو بھی تو قرض اتار اسے پھول پیش کر

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *