پوری غزل
طلب سے دور بیزاری کے دن ھیں
سنو فرقت کی بیماری کے دن ھیں
چلو بازار سے دل لے کے آئیں
اسے کہنا خریداری کے دن ھیں
مکر جائیں ہر اک عہد وفا سے
چلوکہ اب سمجھداری کے دن ھیں
چلیں کنج_ وصال_ آرزو کو
نگر میں اب گنہ گاری کے دن ھیں
ھمارے ساتھ بھی کچھ دن رہا وہ
کہا اس نے وفاداری کے دن ھیں
کریں لعنت چلو ھم کوفیوں پر
محرم ھے عزاداری کے دن ھیں
ذرا اپنے لئے بھی سوچو اشکر
حضور اپنی طرف داری کے دن ھیں
اشکرفاروقی