جنوں کی جنگ میں قاتل کا سر بھی جاتا ہے
ڈرانے والا کسی روز ڈر بھی جاتا ہے
ہر ایک شخص کے غم کو سمیٹنے والا
سمیٹتے ہوئے اکثر بکھر بھی جاتا ہے
جناب کہتے ہیں باتوں سے کچھ نہیں ہوتا
ضمیر والا تو باتوں سے مر بھی جاتا ہے
🌹کسی کے جانے پہ آنکھوں کا حال مت پوچھو
فقط نظر نہیں، حُسنِ نظر بھی جاتا ہے 🌹
جنوں میں یار کو جیون کا نشّہ مت کہیو
نشے کا کیا ہے نشہ تو اتر بھی جاتا ہے
🌹بہت حسیں ہے موقع پرست بھی ہے وہ
سو چلتی بات کے دوراں مُکر بھی جاتا ہے 🌹
ہزار اچھا ملے ہمسفر مگر شہباز
سڑک بُری ہو تو ذوقِ سفر بھی جاتا ہے
شہباز نیّر
رحیم یار خان ، پنجاب، پاکستان