نصراللہ خان ناصر

تِری ذات سے تِرے ہجر تک
(نصراللہ خان ناصر)
مجھے عہد کرب میں چھوڑ کر
تو چلا گیا مِرے شہر سے
کئی رَت جگوں کے عذاب تھے
کئی خواب خواب حقیقتیں
مِرے آنسوؤں میں سما گئیں
تِری ذات سے تِرے ہجر تک
سبھی نارسائی کے فاصلے۔۔۔
ہوئیں بے ثمر مِری خواہشیں
تیری آرزو کی سزا میں اب
یوں حصارِ جسم میں قید ہوں
کہ نہ روشنی تِری چاہ کی
نہ خیال تیرے وصال کا
٭٭٭

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *